ذرہ ہوں کائنات کا اے رب کائنات میں جو بھی کر رہا ہو ں یہ تیر ا کمال ہے رافع ہے تو حکیم و لطیف و خبیر ہے سامع ہے تو بصیر ہے تو ذوالجلال ہے تیرے سوا کسی پہ بھروسہ نہیں خدا مجھکو یقین ہے تجھے میرا خیال ہے رہتی ہے تیرے ذکر میں مصروف یہ زباں کرتا ادا یہ شکر مرا بال بال ہے اب اپنے دل کا حال میں کیسے بیاں کروں تو خود ہی جانتا ہے جو اس دل کا حال ہے شاہد ہوں میں کہ تو ہی فقط رب ہے یا الٰہ اک تجھ سے مغفرت کا الہٰی سوال ہے جو صرف تیرے نور سے مانگے ہے روشنی رکھتا ہے یہ یقین کہ تو ہی جمال ہے جب تو بصیر ہے تو بصارت بھی بخش دے اک تیری ذات ہی مری پرسان حال ہے رزاق ہے غنی ہے مجید و حمید ہے لکھا مرے نصیب میں رزق حلال ہے گھر جاؤں جب نصیب کے لکھے سے میں کہیں تو ہی مرے حواس کو کرتا بحال ہے جب تو غنی ہے جو بھی عطا ہو قبول ہے کوئی ہوس نہیں نہ کوئی فکر مال ہے اس نے دئیے ہیں لفظ تو لکھی ہے اسکی حمد محسن میں کچھ کہوں یہ مری کیا مجال ہے |