جانے کیوں یہ صنم تراش لئے رب تری بندگی میں کیا کچھ تھا دل ہی اپنی چبھن کو بھول گیا پھول کی تازگی میں کیا کچھ تھا ایک چہرہ کہ بھولتا ہی نہیں اس کی زندہ دلی میں کیا کچھ تھا چھوٹ جانے پہ اب ہوا احساس ساتھ میں ہمرہی میں کیا کچھ تھا راز کیوں کوئی کھولتا ہی نہیں پردہ خامشی میں کیا کچھ تھا ساری نظریں ٹہر گئیں اس پر جانے اس اجنبی میں کیا کچھ تھا اس کا چہرہ نہ پڑھ سکا کوئی اس کی تابندگی میں کیا کچھ تھا غم سے کرلی ہے دوستی محسن لیکن اپنی خوشی میں کیا کچھ تھا |