Welcome to ContactPakistan.com
 

آہ معین اختر

خالد  رانا

معین اختر بھی اس دنیا ٫ نا پائیدار سے کوچ کر گئے۔ آسمان طنزو مزاح کا یہ درخشندہ ستارہ بھی گردش افلاک پر وارا گیا۔افسوس صد افسوس کہ جب اس قوم کو فقط اک تبسم درکار ہے خوشیوں کے یہ سخی سوداگر اپنا کاروبار لپیٹ کر باری باری راہی٫ عدم ہوتے جا رہے ہیں۔جب اس متعفن معاشرے کو اپنی اصلاح کے لئے معین اختر جیسے تجربہ کار اور بے بہا تخلیقی صلاحیتوں کے مالک  طنز کے نشتر سےمسلح جراح کی ضرورت پہلےسے کہیں زیادہ ہے  تو یہ مسیحا بھی اپنی دسترس سے نکل گیا۔ معین اختر اس عہد کی بڑی شخصیت نہیں تھے بلکہ عہد ساز شخصیت تھے جس نے طنزومزاح، اداکاری اور صداکاری کا اسلوب تبدیل کرکے اسے معتبر کیا۔ اس کے فقرے کی چوٹ اور لہجے کی کاٹ  اس قدر گہری اور شدید ہوتی کہ سننے والا کئی روز مسکراتے ہوئے اپنے   زخم کو سہلاتا رہتا۔ اس کو باری تعالی نے آگہی کا وہ وصف عطا کیا تھا کہ معاشرے کہ اس ناسور کو بھی دیکھ لیتا تھا جو عام آدمی کی نظر سے اوجھل ہوتا اور ابلاغ پر ایسی قدرت کہ ایک سادہ فقرہ کو بحر معانی بنا ڈالتا۔ ایسی نابغہ روزگار شخصیت کا اس دنیا سے اٹھ جانا یقینا ایک سانحہ ہے۔

پچھلے چند روز میں  لیاقت سولجر، مستانہ، ببو برال گئے اور اب معین اختر۔  ماتم در ماتم۔ اللہ تعالی ان سب کو اپنی جوار رحمت میں جگہ مرحمت فرمائے۔ اتنے خلا پر ہونے کی امید۔۔ آرزو کی آرزو ہونے لگی۔
 

معین اختر، وہ جو فن کار تھا
 
وقار نسیم وامق
 
وہ جو فن کار تھا
کھلکھلاتا ہوا
مسکراتا ہوا
گیت خوشیوں کے
ہر دم گاتا ہوا
آج خاموش ہے
وہ جو فن کار تھا
جس کے فن کے سبھی
معترف ہیں یہاں
جس کے کردار میں
تھیں بھری شوخیاں
آج خاموش ہے
!!!!!!!! وہ جو فن کار تھا  
 
آہ معین اختر
شاعر: انجینئر سید خواجہ نہال الدین، الریاض

شائستہ مزاح کا کمال تھا معین اختر
فن میں یکتا و بے مثال تھا معین اختر
فن تو فن انسانیت کا جمال تھا معین اختر
ملک پاکستان کا خزانہ لا زوال تھا معین اختر

 


Learn CPR

Register in our Virtual Blood Bank (Only KSA)

Click to send your Classified ads

KSA Newsletter Archives - Read all about our community in KSA
Be United - Join the Community
©Copyright notice