اقبال بھی
اقبال سے آگاہ نہیں ہے
یوم
اقبال پر
شاعر : محسن علوی جدہ سعودی عرب
اقبال
کی نسبت سے اٹھاتا ہوں قلم آج
شاعر وہ کہ رکھتا ہے ہر اک قلب پہ جو
راج
ہر قلب میں جس نے کیا ہے کفر کو تاراج
اشعار میں جس شخص کے حکمت کی ہے معراج
وہ جذب وہ شدت کہیں واللہ نہیں ہے
اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے
اشعار میں تفسیر سمو دے وہ قلندر
حکمت کے خزانوں سے وہی شخص شناور
جس شخص کے افکار کا اسلام ہو محور
شاعر نہیں دنیا میں کوئی اس کے برابر
اس دل میں کسی اور کی وہ چاہ نہیں ہے
اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے
دیتا رہا افکار میں لوگوں کو ہدایت
تفریق سے ملت میں نہ ہو کوئی سیاست
اسلام میں امت کی مسیحائی ہے وحدت
فرقوں میں بٹو گے تو چلی جائے گی عظمت
وحدت کے سوا اپنے لئے راہ نہیں ہے
اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے
اشعار سے سوئے ہوئے مسلم کو جگا دے
ہر شخص کو اللہ کا دیوانہ بنا دے
قرآن کے احکام کو شعروں میں سنا دے
ایمان و صداقت سے جو ہر دل کو سجا دے
پڑھنے کی کسی اور کو پرواہ نہیں ہے
اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے
اقبال نے سمجھا عرب و ہند و عجم کو
آگاہ کیا اس نے مسلمان حرم کو
اک ولولہ تازہ دیا اہل قلم کو
سمجھو جو اگر آج کے اسلام کے غم کو
ایماں ہو کوئی اور پناگاہ نہیں ہے
اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے
رکھتا ہے نہاں خانہ لاہوت میں وہ رنگ
قاری جو تری فکر میں ڈوبا وہ ہوا دنگ
لرزاں ہے تری فکر سے مکاری افرنگ
جیتی ہے تری فکر نے باطل سے ہر اک جنگ
بے مثل ہے وہ فکر جو گمراہ نہیں ہے
اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے
ماضی کے مسلمانوں کے احوال سے سیکھو
سیرت کو نبی پاک کے اعمال سے سیکھو
ہر قول مسیحاؤں کے اقوال سے سیکھو
افکار سمجھنا ہیں تو اقبال سے سیکھو
محسن ہے وہ ملت کا وہ بے راہ نہیں ہے
اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے