Welcome to ContactPakistan.com
 

غزل
محسن علوی جدہ سعودی عرب
مصرع طرح : کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں ۔ علامہ اقبال
رحمتہ اللہ علیہ
 
ہوا منکشف نہ کسی پہ وہ جو چھپا ہے پردہ راز میں
نہ کسی پہ عقدہ وہ کھل سکا جو چھپا ہے قلب کے ساز میں

کبھی شوق سجدہ میں جھک گئے جو ترے حضور نماز میں
تو سکون دل سے پتا چلا جو چھپا ہے محرم راز میں

وہی چار دن کی حکایتیں وہی چار دن کی روایتیں
نہ یہ چار دن میں پتہ چلا جو لکھا تھا عمر دراز میں

تری قدرتوں پہ نظر گئی تو چمک سی دل میں اتر گئی
کہ جو نور شمس و قمر میں ہے وہ چمک ہے آئینہ ساز میں

کوئی ہم نفس کوئی ہمنوا کبھی وہ مزہ نہیں دے سکا
جو مزہ ملا ہے مرے خدا ترے ساتھ راز و نیاز میں

تری قربتوں کا جو نور ہے یہی زندگی کا سرور ہے
؂کوئی بات ایسی ضرور ہے جو یوں رہ رہے ہیں حجاز میں

کسی ایک سجدے کی بات کیا یہ وجود کیا یہ حیات کیا
’’کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں‘‘

کوئی آکے مجھ کو جگائے کیوں مرے خواب کا ہے الگ فسوں
کہ عجب ملا ہے مجھے سکوں جو حدیث پردہ راز میں

بہ شعور جذب سخنوری ہے مری نظر میں وہ رہبری
یہ خیال و فکر کی بہتری جو ملی ہے سوز نماز میں

کوئی اور نغمہ جاں فزا کیوں سنارہی ہے مجھے ہوا
کہ سکون دل بھی مچل اٹھا وہ دھڑک ہے قلب کے ساز میں

کوئی منزلیں ہی نہ سر کرے سو بلندیاں کرے کیوں عطا
نہ وہ قمریوں میں جھلک رہی نہ وہ رنگ ہیں آج کے باز میں

جو حیات وجد کا رنگ ہے یہی جذب دل کا ترنگ ہے
کہ جو زندگی کی امنگ ہے وہ چھپی لباس مجاز میں

جو طلب تھی محسن بے نوا ہوئی در سے تجھ کو وہی عطا

 


Learn CPR

Register in our Virtual Blood Bank (Only KSA)

Click to send your Classified ads

KSA Newsletter Archives - Read all about our community in KSA
Be United - Join the Community
©Copyright notice