سعودی اسکالر ڈاکٹر یوسف عثمان الحزیم کی کتاب’’شاہ عبدالعزیز ابن سعود‘‘ کے اردو ترجمعہ کی تقریب رونمائی سے سفیر پاکستان کا صدارتی خظاب

Email: sjmughal@hotmail.com

 رپورٹ:سعید جاوید مغل....................، الریاض

 

عالمی اشاعتی ادارے دار السلام کی نئی کتاب ’’شاہ عبدالعزیز ابن سعود کی قیادت و سیاست کے ۱۵ رہنما اصول‘‘ جو بانی مملکت جلالتہ الملک عبدالعزیزؒ ابن عبدالرحمن آل سعود پر سعودی اسکالر ڈاکٹر یوسف عثمان الحزیم نے لکھی ہے اس کے اردو ترجمعہ کی تقریب رونمائی مقامی ہوٹل میں کی گئی۔اس تقریب کی صدارت سفیر پاکستان ڈاکٹر عمر خان علی شیرزئی نے کی، پروفیسر ساجد میر مہمان خصوصی تھے جو خصوصی طور پر اس تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان سے تشریف لائے تھے۔ اور صاحب کتاب ڈاکٹر یوسف الحزیم اس کے تقریب کے مہمان مقرر تھے۔

 


 

جمعیت اہلحدیث بلوچستان کے امیر مولانا ابوتراب نے شاہ عبدالعزیز ؒ ابن سعود کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہو ئے کہا کہ شاہ عبدالعزیز ابن سعود کا شمار عظیم ترین رہنماوں میں ہوتا ہے جنہوں نے مسلمانوں کی مدد کیلئے ایک مملکت کے قیام کو عمل میں لایا۔ پروفیسر محمد ذولفقار نے بانی مملکت کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے قرون وسطٰی کا ذکر کیا جب عالم اسلام کے شہروں میں روشنی پھیلتی تھی اور یورپ کی گلیاں اور کوچے تاریکی میں ڈوبے ہوتے تھے، یورپ اس وقت گندگی اور کیچڑ میں ٹامک ٹوئیاں مارہا تھا جب عالم اسلام الحمرا تعمیر کرکے کھڑے کر رہے تھے۔

 


ڈاکٹر یوسف عثمان الحزیم نے اپنے اورپاکستانیوں کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اس وقت سات سال کی عمر میں تھا اور میرے والد آرامکو میں کام کرتے تھے اور اس وقت میرے پڑوسی ایک پاکستانی تھے جن کو سارے لوگ چوھدری کے نام سے پکارتے تھے، چوھدری صاحب کی شخصیت اور اخلاق نے جو پاکستانیوں کی تصویر میرے دل میں بنائی تھی آج بھی وہ میرے دل میں قائم ہے۔ پروفیسر ساجد میر میرے بہت ہی شفیق دوست ہیں اور میری خواہش پر انہوں نے میری اس کتاب کا تعارف لکھا ہے۔ میں آپ سب پاکستانیوں کا شکر گزار ہوں کہ آپ آج میری اس خوشی میں شریک ہوئے اور میںآج اس پروگرام کے اختتام پر اپنی اس کتاب کا ایک نسخہ ہر اپنے مہمان کی خدمت میں ہدیہ کے طور پر پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔ اپنی کتاب کے متعلق انہوں نے کہا کہ ’’شاہ عبدالعزیز ابن سعود کی قیادت و سیاست کے
۱۵ رہنما اصول‘‘ ، یہ کامیابی کے وہ ۱۵ رہنما اصول ہیں جس پر عمل پرا ہو کر ہر مسلمان ملک اپنے ملک کو ایک فلاحی اسلامی مملکت بنا سکتا ہے، یہیں وہ ذرین اصول ہیں جن پرعمل پرا ہو کر فرزندان شاہ عبدالعزیز ابن سعود کی اولاد نے اس ملک کوترقی کی راہ پر گامزن کر دیا۔

 


ادارہ دار السلام کے ناشر مولانا عبد المالک مجاہد نے صاحب کتاب ڈاکٹر یوسف عثمان الحزیم کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر یوسف عثمان الحزیم پاکستانیوں اور پاکستان سے محبت کرنے والے ہیں۔پشاور اور سوات کے متعلق تذکرہ کرکے موصوف خوش ہوتے ہیں۔ مولانا عبد المالک مجاہد نے شاہ عبدالعزیز ابن سعود کی شخصیت کا احاطہ کرتے ہوئے ان کے بچپن اور جوانی کے بہت سارے واقعات سنائے ،شاہ عبدالعزیز ابن سعود اپنے خزانچی کے ساتھ سفر پر تھے اور راستے میں انہوں نے ایک ضرورت مند کو دیکھ کر اپنے خزانچی سے کہا کہ اس کو چاندی کے سکوں کی ایک تھیلی دے دو، خزانچی نے فوراً حکم پر عمل کیا، وہ ضرورت مند ابھی چند قدم ہی گیا تھا کہ خزانچی نے گھبرا کرشاہ عبدالعزیز ابن سعود سے عرض کی کہ میں نے اس شخص کو غلطی سے چاندی کے سکوں کی تھیلی کی جگہ سونے کے سکوں کی تھیلی دے ڈالی ہے۔شاہ عبدالعزیز ابن سعود نے اس شخص کو آواز دی کہ ادھر واپس آو تو جب وہ شخص واپس آیا تو انہوں نے اس شخص کو کہا کہ میں نے اپنے خزانچی کو تمہیں چاندی کے سکوں کی تھیلی دینے کو کہا تھا لیکن میرے اللہ نے تمہیں سونے کی سکوں تھیلی دلوا دی شاید میں تمہاری ضرورت کو نہ سمجھالیکن اللہ تمہاری ضرورت کو مجھ سے زیادہ بہتر جانتا تھا۔ یہ وہ قیادت کی خوبیاں تھیں جن کی وجہ سے عوام الناس شاہ عبدالعزیز ابن سعود کو صقرالجزیرہ یعنی جزیرہ کا شاہین کہتے تھے۔ مولانا عبد المالک مجاہد نے خادم حرمین شریفین کی جلد صحتیابی کیلئے دعا بھی کی۔

 


مہمان خصوصی پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ افراد سے خاندان، خاندانوں سے قبائل تشکیل پاتے ہیں اور اس طرح قوموں کی بنیاد بنتی ہے، اچھا قائد مل جائے تو قوم کی قسمت بن جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ اب تک مثالی رہنما حضور صلی علیہ وسلم کی ذات مبارکہ ہی ہے آپ صلی علیہ وسلم نے عملی نمونہ پیش کرکے امت کی رہنمائی کی۔اللہ کے قانون کو نافذ کرنا رہنما کا پہلا اصول ہوتا ہے۔مغرب میں پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے کردار میں فرق رکھا ہے جبکہ عالم اسلام میں یہ نہیں ہے۔


صدارتی خطاب میں سفیر پاکستان نے مکتبہ دار السلام کی اس کوشش کو سراہتے ہوئے اس پر اظہار مسرت کیا کہ بانی مملکت کو پاکستانیوں سے روشناس کروانے کی ایک اچھی کاوش ہے، انہوں نے بانی مملکت جلالتہ الملک عبدالعزیزؒ ابن عبدالرحمن آل سعود پراظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ صحرائے عرب کے بکھرے اور آپس میں نبروآزماقبائل کو ایک جگہ اکھٹا کرکے ایک مضبوط قوم میں تبدیل کردیا۔بانی مملکت کے بیٹے سعودی قوم کو ترقی کی راہوں پر آگے بڑھا رہے ہیں۔بانی مملکت کے سنہری اصولوں پر چلتے ہوئے مملکت سعودی عرب نے اس ملک کو اسلام کا گہوارہ بنا دیا ہے یہ ملک عالم اسلام کے ممالک کی مدد کرتا ہے بلکہ آزادی کی جستجو میں جبر کے شکار ہونے والے مظلوموں کی مدد بھی کرتی ہے ۔سعودی عرب اور پاکستان کے تعلق کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات بے مثالی ہیں ایسی کوئی اور نظیر نہیں ملتی ہے۔


پروگرام کے اختتام پر خادم حرمین شریفین کی جلد صحتیابی کیلئے تمام حاضرین نے مل کر اجتماعی دعا بھی کی۔