مصوری کے فن  پاروں  کی نمائش

سعودی عرب کے شہر الریاض میں پاکستانی سیلاب زدگان کی مالی امداد کیلئے پاکستانی مصورین کی تصاویری نمائیش کا انعقاد۔

رنگ و نور کی شب میں نمائیش کا افتتاح شہزادہ ولید بن طلال کی زوجہ شہزادی امیرہ الطویل نے سرخ فیتہ کاٹ کرکیا، تین دن رہنے والی نمائیش میں پاکستانیوں، سعودی برادارن اور یورپین لوگوں کی بھر پور شرکت تھی۔

Email: sjmughal@hotmail.com

 رپورٹ:سعید جاوید مغل....................، الریاض

دیار غیر میں بسلسلہ روزگارمقیم پاکستانی تارکین وطن کے دل ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں،ملک و قوم کیلئے دلی جذبات سے لبریز تارکین وطن ہمیشہ سے ہی اپنے ہم وطنوں کی مشکلوں اور غموں میں برابر کے شریک رہے ہیں اور مشکل کی ہر گھڑی میں ان کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے رہے ہیں۔ پاکستان میں سیلاب نے جو تباہ کاری کی ہے اور اس کے اثرات ابھی بھی قائم ہیں، سردی کا موسم اپنی انتہا پر ہے، بہت سی جگہوں پر ابھی بھی پانی کھڑا ہے۔

 

سڑکیں، پلوں اور اسکولوں کی تعمیر ابھی باقی ہے۔  اس سارے ڈھانچے کو دوبارہ کھڑا کرنا ہے ان ساری اہمیت کی حامل ضروریات کو ہر تارکین وطن محسوس کر ہا ہے اور کوشش کر رہا ہے کہ وہ اس میں اپنا حصہ ادا کر تا رہے۔

ایسی ہی ایک کوشش سعودی عرب کے دارحکومت ریاض میں موجود پانچ پاکستانی مصوروں نے سیلاب ذدگان کے متاثرین کی مدد کے لیے ایک فن کی نمائیش “PERCEPTION”  کا انعقاد کیا گیا۔جس میں پانچ مصوروں نینا امین ، اسماء طارق ، نورین قمر، نبیل فیاض اور شہزاد منیر نے اپنی مصوری کے شاہکار نمونے پیش کئے۔

 

اسArt Exhibition کو سفارتخانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ریاض کے کمیونٹی ہال میں بڑی خوبصورتی سے کیا پیش کیاگیا تھا، اس نمائیش کا اہتمام اورترتیب کو مسز فوزیہ شمیم نے اپنی ٹیم کے ساتھ منظم کیا تھا۔تقریب کے انتظامات میں سفارتخانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ریاض کا سفارتی عملہ بھی پیش پیش تھا۔

 

تقریب کی اعزازی مہمان’’ شہزادہ طلال بن ولید کی اہلیہ ’’شہزادی امیرہ الطویل‘‘ تھیں۔جن کا استقبال سفیر پاکستان عمر علی خان شیرزئی نے گرم جوشی سے دیگر پاکستانیوں کے ہمراہ کیا۔ ننھے پاکستانی بچوں نے جوخوبصورت ملبوسات میں ملبوس شہزادی امیرہ الطویل کو خوش آمدید کہنے کیلئے سفارتخانہ کے مرکزی دروازہ پر موجود تھے، انہوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاورکرکے شہزادی امیرہ الطویل کا استقبال کیا، کمیونٹی ہال کے لان میں برقی قمقموں سے اور چراغ جلا کر خوب چراغاں کیا گیا تھا، ہر چراغ کے نیچے ایک خوبصورت لیف رکھا ہوا تھا اور کمیونٹی ہال کی چھت کو ریشمی کپڑوں سے مزین کیا گیا تھا۔رنگ و نور کی اس شب میں نمائیش کا افتتاح شہزادہ ولید بن طلال کی زوجہ شہزادی امیرہ الطویل نے سرخ فیتہ کاٹ کرکیا۔

 

تقریب کا آغاز اپنے ہاتھوں سے کرنے کے بعد شہزادی امیرہ الطویل نے پاکستانی مصوروں کے ہمراہ ان کی مصوری کی شاندار تصاویر کا مشاہدہ کیا اور دل کھول کر داد دی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے مجھے یہاںآئے ہوئے دو گھنٹے ہو گئے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ میں نے یہاں بہت لطف حاصل کیا ہے، یہاں موجود مصور لاجواب ہیں اور یہاں لوگوں کی تعداد بھی بے شمار ہے۔

 

یہ لوگ ایک بڑے مقصد کیلئے یہاں جمع ہیں اور وہ ہے سیلاب زدگان کی مدد۔پاکستانی اورسعودی فن کے متعلق اظہار خیال ہوئے انہوں نے کہا کہمیرے خیال سے ہم لوگوں کا فن مختلف نہیں بلکہ ایک جیسا ہے۔ ہمارا لباس، ہماری ثقافت اور ہمارا پردہ مشابہ ہے۔ میں نے تو دونوں فن میں مشاہبت دیکھی ہے۔پاکستانی سیلاب زدگان کی مدد کرنے والوں کے متعلق انہوں نے کہا کہ شروع میں بہت سے لوگوں نے مدد کی ہے اور ہم یہ بھول نہیں سکتے کہ کس طرح لوگوں نے اور مختلف ملکوں نے سیلاب زدگان کی مدد کی ہے بلکہ پاکستان پہنچ کے وہاں ان لوگوں کی مدد کی ہے۔ لیکن وقت گزرے کے ساتھ ساتھ لوگ بھول گئے کہ سیلاب تو ختم ہو گیا ہے لیکن وہاں ملبا ابھی تک موجود ہے اور وہاں ابھی بھی مدد کی ضرورت ہے۔

 

 ہمیشہ ایسے ہی ہوتا ہے کہ جب بھی ایسی کوئی مشکل آتی ہے تو لوگ شروع میں یاد رکھتے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھول جاتے ہیں لیکن لوگوں کو پاکستان کے بارے میں نہیں بھولنا چاہیے۔ اگر ہم بھول گئے تو پھر وہاں نہ معیشت ہو گی، نہ تہذیب و تمدن۔ ہمیں وہاں کی بحالی کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ لوگ پاکستان کے لوگوں کو نہیں بھولیں گے۔

 

سفارت خانہ کی دعوت پر اس پروگرام میں اپنی شمولیت پر انہوں نے کہا کہ شاندار! یہ لوگ بہت ہی بامروت ہیں، ان لوگوں نے بہت ہی زبردست کام کیا ہے اور اس پروگرام کو بخوبی انجام دیا ہے۔ مجھے بہت فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ان لوگوں نے سعودی عرب میں یہ کام کیا ہے۔ یہ بہت ہی خوبصورت اور شاندار ہے، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں جس سے میں اس پروگرام کے بارے میں بتا سکوں۔

 
بعدازاں تمام مصوروں نے پرنسس کو اپنی جانب سے ایک ایک پینٹینگ بطور تحفہ پیش کی ۔نینا امین کی جانب سے خطاطی پر مبنی پینٹیگ ، جبکہ اسماء طارق کی جانب سے پرنسس کا پوٹریٹ پرنسس کی خوشی کو دوبالا کر گیا۔

 

 نورین قمر نے Miniature Portrait کا تحفہ ، نبیل فیاض اور شہزاد منیر کی جانب سے بھی ’’پرنسس امیرہ الطویل‘‘ کو پینٹینگز تحفہ میں دی گئیں۔

 

یہ ایک ایسی یادگار تقریب تھی جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی تمام مصوروں نے اس نمائیش سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 50% سیلاب زدگان کی مد میں دینے کا اعلان کر رکھا تھا، ’’پرنسس امیرہ الطویل‘‘ نے تقریباً بائیس کے قریب پینٹنگ کا انتخاب کیا تھا۔ تین دن رہنے والی نمائیش میں پاکستانیوں، سعودی برادارن اور یورپین لوگوں کی بھر پور شرکت رھی۔