Issue# 204  

 کمیونٹی کی خبریں

تصویری نمائش کی شاندار کامیابی پر مصورہ ’’اسماء طارق‘‘ کی جانب سے ایک اعزازی تقریب کا انعقاد۔

Email: shaheenji4@gmail.com

شاہین جاوید۔۔۔ ریاض

ریاض شہر میں سفارتخانہ پاکستان کے کمیونٹی ہال میں منعقد کی جانے والی شاندار تصویری نمائش جس میں پانچ پاکستانی مصوروں( نینہ امین ، ا سماء طارق ، نورین قمر ، نبیل فیاض ، شہزاد منیر)  نے اپنے اپنے فن پارے پیش کئے تھے ،جس کا بنیادی مقصد پاکستان میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کے لیے ہمدردی اور مالی مدد کا جذبہ تھا۔ جو یقیناًبہت احسن طریقے سے اپنے انجام کو پہنچا اور اس طرح ان مصوروں کے دلوں میں اپنے پاکستانی ہموطنوں کے لیے چھپے درد ، ان کی مشکلات کو ختم کرنے اور ان کے ساتھ دینے کے عزم کو تحسین پہنچی۔ یوں تو کوئی بھی چیز آسانی سے اپنے انجام کو نہیں پہنچ جاتی

 
 

۔ہر مقصد جدوجہد اور محنت کی بنیاد پر ہی پورا ہوتا ہے۔ اسی طرح اس تصویری نمائش کو کامیاب بنانے کے لیے بہت سے لوگوں کی کاوشیں شامل ہیں۔اور جب کسی کی کاوش قبول ہوتی ہے تو دل یقیناًاس کاوش پر خوشیاں منانے کو مقدم سمجھتا ہے۔پس اپنے سیلاب ذدگان بہن بھائیوں کی مدد کے لیے کی گئی اس کاوش کی خوشی کو منانے کے لیے مصورہ ا سماء طارق ( جو اپنے مصوری کے شاہکاراس تصویری نمائش میں پیش کر چکی ہیں) نے ایک پرُلطف عشائیہ کا انعقاد کیا ۔ جس میں انہوں نے اپنے چند عزیز و اقارب کو مدعو کرنے کے ساتھ ساتھ سیلاب ذدگان کے لیے جدوجہد کرنے والی ٹیم ’’ پاکستانی یوتھ ان سعودی عربیہ ‘ ‘ کو خاص طور پر مدعو کیا۔اسماء طارق کے نزدیک اس ٹیم نے ان کی کافی حوصلہ افزائی کی ہے اور ان کی مدد بھی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہو گی کہ ’’ پاکستانی یوتھ ان سعودی عربیہ ‘‘ کے ممبران جن میں دانش علی اختر ، احسان جاوید ، اسماء طارق ، ارسلان خالد اور حسن علی جاوید شامل ہیں، نے سیلاب ذدگان بہن بھائیوں کے لیے ریاض میں باقاعدہ فنڈ ریزنگ کا اہتمام کیا ، اس کے علاوہ اس ٹیم نے تقریبا 1200 کے قریب خوراک اور ضروریات سے بھرے باکس تیار کئے گئے اور پاکستان روانہ کئے۔ جن کو پاکستان میں ٹیم کی سربراہ اعلی انیلہ ذاہدنے متاثرہ علاقوں میں جا کر خود متاثرین میں تقسیم کیے۔علاوہ ازیں اب تک تقریبا دولاکھ روپے بھی اپنے ہموطنوں کی مدد کے جذبے کے تحت بھیج چکے ہیں۔اور مزید اپنے وطن کی خدمت کے لیے سرگرداں ہیں۔ اسماء طارق کی جانب سے ایک کثیر مقدار میں (ضروری استعمال کی اور خوراک کی اشیاء کے باکس ) فراہم کرنا ان کی اپنے ملک و قوم سے محبت کے جذبے کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔تقریب کے دوران اسماء طارق نے اپنے عزائم اور مقاصد کو بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے ملک سے بہت محبت کرتی ہیں اور اپنے فن کے ذریعے اپنے ملک کا نام روشن کرناچاہتی ہیں۔بچپن کے شوق کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے پنجاب یونیورسٹی میں فائن آرٹ میں ماسٹر کیا ۔اور یوں یونیورسٹی کی ہی تصویری نمائش سے آغاز کیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اپنا ایک انفرادی طریقہ کار رکھتی ہیں۔اسی وجہ سے ان کی مصوری میں کسی کی بھی شباہت نظر نہیں آتی۔خاص کر مغلیہ سلطنت کے ادوار کی عکاسی کرتی ہیں۔اب تک پانچ تصویری نمائش کا انعقاد کرچکی ہیں۔ جو یقیناًکامیاب ہوئیں اور لوگوں نے توقع سے زیادہ سراہا اور داد دی۔مزید بتاتے ہوئے اسماء طارق نے اپنے نیک ارادوں کے بارے میں بتایا کہ وہ مستقبل میں ریاض میں ایک آرٹ اکیڈمی قائم کرنے کی خواہاں ہیں۔ جس کے لیے وہ تگ و دو بھی کر رہی ہیں اور پاکستانی ایمبیسی کے سفیران کی جانب سے کافی پر امید ہیں ۔اسماء طارق نے کہا کہ جب انہوں نے ریاض میں کام شروع کیا تو انہیں یہاں آرٹ کے پلیٹ فارم کی شدید کمی محسوس ہوئی اور نہ ہی یہاں کوئی ایسا پلیٹ فارم تھا جہاں اس فن سے دلچسپی لینے والے لوگ تربیت حاصل کر سکیں۔خاص کر پاکستانی کمیونٹی کے لیے تو نہ ہونے کے برابر تھا۔تب ہی میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ میںیہاں ایسے پلیٹ فارم کا انعقاد ضرور کروں گی جہاں پاکستانی اپنے فن کا مظاہرہ کر سکیں اور اپنے ملک کا نام روشن کر سکیں۔پس اسی مقصد کے لیے میں نے مصور لوگوں کی تلاش شروع کر دی اور جلد ہی مجھے بہت منجھے ہوئے اور قابل ترین مصورہ نورین قمر ، مصورنبیل قمر اور شہزاد مل گئے اور یوں ہم نے اپنے عزم کی پہلی سیڑھیاں چڑھ لی۔ہمارا یہ عزم اور یہ سفر یونہی چلتا رہے گا اور اب ہم مزید آرٹسٹ کو تلاش کر تے رہیں گے۔ہم دنیا کو یہ دیکھانا چاہتے ہیں کہ ہم پاکستانی دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ ہم پاکستانی بہت شگفتہ دل انسان ہیں اور سکون چاہتے ہیں۔دنیا پہ یہ ظاہر کرنا بھی ہمارا فرص ہیں کہ پاکستان میں بھی ٹیلنٹ موجود ہے۔ اور پاکستانی بھی دنیا کے ہر ہنر میں ایک اعلی مقام رکھتے ہیں۔اپنے ملک کے عمدہ سرمائے کو جو لوگوں کی شکل میں یہاں موجود ہیں، تراشنے کا کام اسماء طارق نے بخوبی شروع کر دیا ہے اور اس طرح بہت سے بچے اور بڑے اسماء طارق سے آرٹ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
وہ مستقبل میں بھی ایسے ہی کارنامے سرانجام دینے کے عزائم رکھتی ہیں۔اسماء طارق کی یہ کاوش قابل ستائش ہے کہ ان کی مصوری سے حاصل ہونے والی رقم کا آدھے سے زیادہ حصہ مجبور اور بے بس لوگوں ، بیوؤں اور بچیوں کے لیے مختص کر دیا جاتا ہے اور یوں وہ اپنے ضرورت مند بہن بھائیوں کا حق بھی بخوبی ادا کر رہی ہیں۔ اسماء طارق کو ان کے خاوند ’’ ڈاکٹر طارق ‘‘ اور بچوں کی جانب سے بہت سپورٹ حاصل ہے۔
 

 

اسماء طارق کے نزدیک زندگی کو رنگوں سے کھیلتے ہوئے گزارنا چاہیے۔اگر زندگی میں رنگ نہیں توکچھ نہیں۔خوشیاں بانٹتے ہوئے اور ہنستے ہوئے زندگی گزارنا چاہیے۔اسماء طارق کی دوستوں سے جب ان کے بارے میں رائے پوچھی گئی تو مسز شہلا اور مسز نادیہ نے اسماء طارق کو بہت ہمدرد ، خوش اخلاق ، بہترین دوست بتایا۔ بعد ازاں ممبران کی جانب سے بھی ا سماء طارق کو ان کی کامیابی پر مبارکبا د پیش کی گئی۔