Issue# 204

1st Feb 2011

 کمیونٹی کی خبریں

سید ظہور الحسن گیلانی کے اعزاز میں انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کی طرف سے الوداعی تقریب

Email: sjmughal@hotmail.com

 رپورٹ: سعید جاوید مغل....................، الریاض

پاکستانی سفارت کار اپنی منصبی خدمات ادا کرنے کیلئے دنیا بھر میں قائم پاکستانی سفارتخانوں میں حکومت پاکستان کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں لیکن جو سفارت کار سعودی عرب میں سفارتی خدمات کیلئے ریاض یا جدہ بھیجے جاتے ہیں یہ سارے سفارت کار اس کواللہ سبحان تعالی کاحرمین شریفین کیلئے بلاوا جانتے ہوئے اس پر اللہ کی بارگاہ میں شکر بجا لاتے ہیں۔یہ پاکستانی سفارت کار ارض مقدس میں سفارتی خدمات کے فرائض کومنصبی خدمات ہی نہیں بلکہ اس کو دینی فرائض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ سفارت کاروں کی ان خدمات کا اعتراف پاکستانی کمیونٹی برملا کرتی ہے اورجس کا نظارہ میں نے

 

 

 

انٹر نیشنل کشمیر پریس کلب کی تقریب میں کیا جو کلب ہذاکی طرف سے سید ظہورالحسن گیلانی کے اعزاز میں منعقد کی گئی تھی۔سید ظہورالحسن گیلانی سفارتخانہ ریاض میں بحثیت کمیونٹی ویلفیئر اتاشی اپنی خدمات کی تین سالہ ملازمت کی مدت کو مکمل کرنے کے بعد اب واپس پاکستان جا رہے ہیں۔تقریب کا بقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیااور تلاوت کی سعادت اللہ کی توفیق سے قاری عبدالعزیزہزاروی نے حاصل کی۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی سفارتخانہ پاکستان ریاض کے ہیڈ آف چانسری صفدر حیات اور اس تقریب کے اعزازی مہمان خصوصی سید ظہورالحسن گیلانی تھے ۔ تقریب کی صدارت انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کے مرکزی صدر سردار عبدالرزاق خان نے کی ۔ نظامت کے فرائض عبد القیوم ملک نے بڑے ہی خوبصورت الفاظ کے چناؤ کے ساتھ دھیمے انداز میں ادا کئے جس کو تقریب کے مہمانوں نے خوب سراہا۔ناظم تقریب نے تقریب کے حوالہ سے اس کی غرض و غایت پرروشنی ڈالی اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ خوشی اور ملال کے ملے جلے جذبات کے ساتھ اس تقریب میں شامل ہیں۔ انہیں خوشی اس بات کی ہے کہ سید ظہورالحسن گیلانی نے اپنے منصبی فرائض کی خوب ادائیگی کی ہے اور اب وہ کامیاب واپس لوٹ رہے ہیں۔ انہیں ملال اس بات کا ہے کہ ایک شفیق اور کمیونٹی کی خدمات کو بجا طور پرادا کرنے والے ایک مہربان کو الوداع کہہ رہے ہیں۔ میرے اپنے تین بھائی یہاں سے مستقل پاکستان چلے گئے ہیں لیکن میں اتنا اپنے بھائیوں کے جدا ہونے پراداس نہیں ہوا تھا جتنا میںآج سید ظہورالحسن گیلانی کو الوداع کرنے پر ہوں۔کلب کے سینیئرنائب صدر قاری عبد الباسط نے سید ظہورالحسن گیلانی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کی یہ پرُوقار تقریب خوشی اور ملال کا مرقع ہے۔ مسرت اس بات کی ہے کہ ہمارے محترم کونسلر صاحب نے جواپنا پیریڈ یہاں گزارہ وہ احسن طریقے سے باخوبی انداز میں گزارا ۔ کمیونٹی کا ہر فرد اس کا اعتراف کرتا ہے اوران کے جانے کے بعد بھی انشاء اللہ ان کو یاد رکھا جائے گا۔کلب کے سینیئرنائب صدر محمدطارق ایوب ایڈوکیٹ نے سید ظہورالحسن گیلانی کے متعلق بتایا کہ آپ مظفر آباد آزاد کشمیر میں1962 کو پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنی

 

 پاکستان میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اُم القری یونیورسٹی مکہ المکرمہ سے اسلامی تعلیم میں ڈگری حاصل کی اور وہ پنجاب یونیورسٹی میں بھی زیر تعلیم رہے۔ انہوں نے مہمانوں کو بتایا کہ سید ظہورالحسن گیلانی کا تعلق ایک تعلیم یافتہ خاندان سے ہے اور ان کے بڑے بھائی حال ہی میں بحثیت چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آزاد کشمیر ریٹائیرڈ ہوئے ہیں۔کلب کے مرکزی نائب صدر خلیل الرحمان نے سید ظہورالحسن گیلانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گیلانی صاحب نے جس طرح اپنی ملازمت کی مدد کو پورا کیا ہے وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ میں ان کی شخصیت ، ان کی اعلیٰ ظرفی اور خدمات سے متاثر ہوا۔ اور میں نے دیکھا کہ ان سے ملنے والا، ان کے پاس کام کے سلسلہ میں جانے والاہر آدمی یہی سمجھتا تھا اور سمجھتا ہے کہ شاید وہ ان کے سب سے زیادہ قریب ہے۔پاکستانی کمیونٹی کی ریاض میں زیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے سفارتخانہ پاکستان پر بوجھ زیادہ رہتا ہے اور الحمد اللہ سفارتخانہ کی خدمات ہمیشہ قابل تعریف رہی ہیں اور میں اس کا کریڈٹ ویلفیئر سیکشن کو دوں گا۔ڈاکٹرخواجہ ریاض جنرل سیکریڑی پاکستان ڈاکڑگروپ ریاض نے بہت ہی جامع اور مختصر الفاظ میں سید ظہورالحسن گیلانی کی خدمات قابل رشک ہیں اور ہم سب کو ان سے سبق سیکھنا چاہیے۔ اللہ ان کا مرتبہ بلند کرے اور ہماری سب کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ریاض خواجہ کے بعدمعروف شاعر رانا خادم حسین نے اپنی نظم بعنوان"یارب میرا وزن گھٹا دے" پیش کی جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔ آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے مرکزی سیکریٹری نشرواشاعت حاجی احسان دانش نے سید ظہورالحسن گیلانی کو منتخب اشعار میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ آج سے تین سال پہلے انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب نے اسی طرح ایک شام سید ظہورالحسن گیلانی کی ریاض میں تاعیناتی پر سجائی گئی تھی۔آج پھر اس پرُوقار الوداعی تقریب کا اعزاز بھی انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کو حاصل ہوا ہے کہ آج ہم اس تقریب میں شامل ہو کرسید ظہورالحسن گیلانی کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔ جس پرمیں انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں۔پی پی پی سعودی عرب کے مرکزی سینیئر نائب صدرعبدالکریم خان نے کہا کہ آج کی اس تقریب کے مہمانوں میں وہ چہرے میں دیکھ رہا ہوں جو اپنی اپنی تنظیموں کی نمائیندگی کر رہے اور میں محسوس کر رہا ہوں کہ آج شہر ریاض کی ساری نمائیندگی اس ہال میں موجود ہے اور یہ تمام مہمان سید ظہورالحسن گیلانی کو الوداع کہنے کیلئے جمع ہیں۔ مجھے خوشی کے ساتھ دکھ بھی ہے کہ وہ ہم سے الوداع ہو رہے ہیں لیکن خوشی اس بات کی زیادہ ہے کہ سید ظہورالحسن گیلانی نے خود اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستان جا کر وہاں کی کمیونٹی کی خدمت کرنا چاہتے ہیں حالانکہ چاہتے تو مزید یہاں رک سکتے تھے لیکن انہوں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ پا کستان اس وقت مشکل حالات میں ہے اور مجھے وطن لوٹ کر اپنے ملک اور قوم کی خدمت کرنی چاہیے۔ سید ظہورالحسن گیلانی نے جس طرح پاکستانی کمیونٹی کی یہاں خدمت کی ہے وہ خدمت سب کیلئے مشعل راہ ہے۔ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ جب سید ظہورالحسن گیلانی کا پاوں زیر علاج تھا اور ان کو ڈاکڑ نے مکمل آرام کرنے کا کہا تھا ۔لیکن انہوں نے ان ایام میں بھی اپنے زخمی پاؤں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بھی اپنی خدمات کو جاری رکھا اور ہم وطنوں کی خدمات ادا کرتے رہے۔ بعد ازاں انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کے ویلفیئر ونگ کے مرکزی نائب صدر الطاف حسین خلیل نے سید ظہورالحسن گیلانی کو ان کی کمیونٹی خدمات پر شیلڈ پیش کی۔ ایک اور شیلڈ بھی حاجی احسان دانش کی طرف سے سید ظہورالحسن گیلانی کو ان کی خدمات پر پیش کی گئی۔پریس کلب کے نائب صدر وسیم ساجدنے کلب ہذا کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اس کلب کا شیوہ ہے کہ یہ کلب ہمیشہ یہاں ہرآنے والے سفارت کار کو خوش آمدید بھی کہتی ہے اور اسی طرح ان کے جانے پر بھی الوداعی تقریبات منعقد کرتی ہے۔ وسیم نے کہا کہ سید ظہورالحسن گیلانی نے جس طرح یہاں کمیونٹی کی خدمات ادا کی ہیں وہ ساری بے مثال ہیں۔ مجھے وہ دن اچھی طرح یاد ہے کہ ہم نے انہیں ایک کرکٹ میچ میں بلایا اور وہ دن گرمیوں کے سخت ترین ایام تھے، گیلانی صاحب اور ڈاکڑ کاظم نیازسارا دن کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے پورا دن ہمارے ساتھ کرکٹ کے میدان میں موجود رہے حالانکہ یہ سید ظہورالحسن گیلانی کے فرائض میں شامل نہ تھا۔

تقریب کے مہمان خصوصی اعزازی سید ظہورالحسن گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں انتہائی شکرگزار ہوں انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کا کہ انہوں نے مجھے یہ عزت بخشی، میں جب ریاض آیا تو اس وقت بھی کلب نے مجھے ریاض میں میری آمد پر استقبالیہ دیا اور آج بھی میرے اعزاز میں یہ الوداعی تقریب کا انعقاد کیا۔جیسا کہ ہر کام کی ایک ابتداء اس کا ایک انجام ہے، یہ ایک فطرتی عمل ہے اور سنت اللہ ہے۔ سنت اللہ میں یہ ہے کہ جو کام شروع ہوتا ہے اس کا اختتام بھی ہوتا ہے۔ میں اللہ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے توفیق دی ، میں خدمت تو نہ کر سکا لیکن خدمت کی کوشش ضرورکرتا رہا ہوں۔آپ لوگوں کا تعاون اورساتھ ہمیں میسر رہا اور ہم اب قابل بن سکے۔ جہاں تک میرے فرائض منصبی کا تعلق ہے وہ میرا فرض تھا اور اسی کی مجھے تنخواہ ملتی رہی ہے۔ اور اگر میں اس میں کوئی کوتاہی کرتا تو میں بد دیانتی کا مرتکب ہوتا اور یہ حرام ہوتا۔ اگر مخلوق خدا یہ سمجھ رہی ہے کہ میں نے کچھ اچھا کیا ہے تو وہ اللہ قبول کرے اور اگر کچھ کمی ہوئی ہے تو اس کو اللہ معا ف فرمائے۔ یہاں پر پاکستانی کمیونٹی میں آہمنگی ہے اور ایک اچھا ماحول ہے۔ میں چند دن پہلے حفوف گیا ہوا تھا، حفوف کے پولیس چیف سے میری ملاقات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانیوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں پاکستانی قابل اعتماد ہیں۔ الحمد اللہ ، یہ اللہ کا شکر ہے کہ کوئی دوسرا ہم پر انحصار کرتا ہے، اعتماد کرتا ہے۔

سید ظہورالحسن گیلانی نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ لوگ اپنے ملک سے زیادہ سے زیادہ افرادی قوت یہاں لائیں تاکہ پاکستان کی معیشت کو سہارا ملے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ ’’پہلے خیش پھر درویش‘‘ توخیش سے آ پ پہلے اپنے ہموطنوں کا سہارا بنیں، وہاں سے ایک فرد کو لانا ایک خاندان کا سہارا بننا ہے۔

 

تقریب کے مہمان خصوصی صفدر حیات نے سید ظہورالحسن گیلانی کی خوبیوں کا تذکرہ کرتے ہو ئے کہا کہ وہ ایک صاف گو انسان ہیں اور انہوں نے جو خدمت کا معیار یہاں کی کمیونٹی کودیا وہ ایک ہمت طلب کام ہے اور انہوں نے نووارد کپٹن(ر)سید حماد عابد کو خوش آمدید کہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ گیلانی صاحب کی کمی کو محسوس نہیں ہونے دیں گے۔صدارتی خطاب میں سرادر عبد الرزاق خان نے کہا کہ سید ظہورالحسن گیلانی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ہماری دعا ہے کہ اللہ ان کو مزید ترقی عطا فرمائے اور پھر دوبارہ ان کو ہمارے پاس بھیج دے۔ پروگرام کا اختتام سردار محمد مشتاق کی اختتامی دعا کے ساتھ ہوا۔