Issue# 204

1st Feb 2011

5 فروری - یوم  یکجہتیء کشمیر

سفارتخانہ پاکستان ریاض5 فروری کو یوم  یکجہتی کشمیر پر منعقد ہونے والے پروگرام کی میزبانی کرے گا۔

Email: sjmughal@hotmail.com

 رپورٹ: سعید جاوید مغل....................، الریاض

فروری یوم یکجہتی کشمیر کا دن ہے، 1990 ء سے ہر سال اس دن کومقبوضہ کشمیر پربھارتی کنٹرول کے خلاف احتجاج کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔پاکستان میں یہ ایک قومی چھٹی کا دن ہے اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت نے 1990 ء میں 5 فروری کو سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان میں اور پاکستانی کمیونٹی دنیا بھر میں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر مناتی ہے۔


ہندوؤں نے موونٹ بیٹن کو ہندوستان کا گورنر جنرل بنا کرکشمیر ی مسلمانوں پر ظلم کی سیاہ رات کی ابتدا کی تھی۔ کشمیر جو ہر ضابطے کے تحت پاکستان کا حصہ بننے والا تھا یکایک ہندوؤں اور انگریزوں کی سازش کا شکار ہوا۔ وادی کشمیر آج آہوں اور سسکیوں کی آماجگاہ ہے، کشمیر جنت نظیر سے آج خون ٹپک رہا ہے اور وہاں ہر طرف خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ ظلم و ستم کی داستانیں رقم کی جا رہی ہیں۔ کشمیری حریت پسند اپنی آزادی کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ ہندوؤں نے اپنی عیارانہ چالوں سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اب تک عمل نہیں ہونے دیا ہے۔ کشمیر کی موجودہ نسل بھارت کو بہت بڑا بھوت سمجھتی ہے۔ کشمیر کی آزادی کا پہلا مرحلہ 1930ء میں شروع ہو گیا تھا۔ دوسرا مرحلہ اسمبلیوں میں جا کر آزادی کی تحریک شروع کر نے کا تھامگر 1989 ء

 

 

 


 
میں جب کشمیریوں نے اسی بنا پر الیکشن میں حصہ لیا تو بڑے پیمانے پر دھاندلی کرائی گی۔


کشمیر کا مسئلہ کوئی نیا مسئلہ نہیں۔ یہ 27اکتوبر 1947ء میں سری نگر پر بھارتی قبضے سے شروع ہوا تھا۔اب 2010ء سے پھر ایک نئی تحریک شروع ہوئی ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے پتھروں سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ کیا بھارت طاقت کے بل بوتے پر اس سے نجات پا لے گا تو یہ بھارت کی خام خیالی ہے۔ تریسٹھ سالوں میں کشمیریوں کی مختلف مراحل سے گزر کر یہاں تک پہنچی ہے۔ ہندوستان اپنی فوج کے ذریعے نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے جبکہ اصولی اور منطقی طور پر ہندوستان کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیر میں استصواب رائے کا عمل مکمل کرنا چاہیے جس سے بآسانی معلوم ہو جائے گا کہ کشمیر ہندوستان کے ساتھ منسلک رہنا چاہتے ہیں یا وہ ہندوستان کے جبر سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کشمیری ہندوستانی مظالم اور جبر کے خلاف سینہ سپر ہیں اور روزانہ قربانیاں پیش کر کے اپنی آزادی کی تحریک کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے کوشاں ہیں۔ ہندوستان 63برسوں سے کشمیر پر ناجائز قابض ہے۔ ان شاء اللہ کشمیریوں کی قربانیاں جلد رنگ لائیں گی اور مستقبل قریب میں انہیں آزادی کی نعمت حاصل ہو گی۔ اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ کشمیریوں کو ایک لمحے کے لئے بھی جدا نہیں کرتے، بالاخر بھارت کو کشمیر چھوڑنا پڑے گا۔


سفارتخانہ ریاض کے کمیونٹی ہال میں ہر سال اس پروگرام کو منعقد کیا جاتا ہے جس میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی بھر پورانداز میں شرکت کرتی ہے اور اس پروگرام میں ہر مکتب فکرکے نمائیندہ افراد، سب سیاسی پارٹیوں کی نمائیندگی اور پاکستانی اسکول کے بچے شرکت کرتے ہیں۔ سفارتخانہ پاکستان ریاض5 فروری کو یوم کشمیر یکجہتی پر منعقد ہونے والے پروگرام کی میزبانی کرے گا۔


عزتمآب سفیر پاکستان عمر علی خان شیرزئی اس پروگرام کی صدارت کریں گے اور اس پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر یوسف سراج صدر ورلڈ مسلم یوتھ اسمبلی (WAMY ) ہوں گے۔ اس پروگرام کی نظامت کے فرائض بھی سفارتخانہ ادا کرے گا ۔ اس پروگرام کو بریگیڈئیر حسن جلیل شاہ ( دفاع اتاشی )کی زیرنگرانی ترتیب دیا گیا اور وہی اس پروگرام کو منعقد کروانے والی کمیٹی کی قیادت کریں گے۔ اس پروگرام کا انعقادسفارتخانہ پاکستان ریاض کے کمیونٹی ہال میں جمعۃ المبارک 4 فروری 2011 بوقت 03:30 ہو گا۔


اس پروگرام میں کمیونٹی کی نمائیندگی کرتے ہوئے آٹھ مہمان مقرر خطاب فرمائیں گے اور اسی پروگرام میں عوام کی طرف سے اس نمائیندہ ایوان میں ایک مذمتی قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔