Issue# 205

15th Feb 2011

یوم یکجہتی کشمیر ۔۔۔۔آزادی کشمیریوں کی منزل

Email: pyj.forum@gmail.com

تحریر : مدثر رفیق چوہدری۔۔۔ ریاض

یوم یکجہتی کشمیر کا دن جو کہ گزشتہ کئی سالوں سے اس عزم کے ساتھ آزادکشمیر،پاکستان اور تارکین وطن کشمیری و پاکستانی مناتے ہیں کہ اس سے دنیا کے ضمیر کو جنجھوڑاجا سکے۔ اقوام متحدہ جس کا بنیادی مقصد اقوام عالم کے حقوق کو تحفظ دینا بلکل خاموش ہو چکا ہے۔امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور بھی ثالثی کرنے سے انکا ر کر رہا ہے۔برطانیہ جو اس قضیے کا بنیادی فریق ہے نے بھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔اقوام متحدہ نے اس قوم کو جو حق و خودارادیت دینے کا جو اعلان کیا تھا وہ کیا ہوا؟؟اور آزادی کا حق جو تمام اقوام کو حاصل ہے اور اقوام متحدہ جس کی ضمانت دیتا ہے پھر اس مسئلے پر وہ خاموش کیوں ہے؟؟
کشمیر کا مسئلہ 1947سے چلا آنے والا قضیہ ہندو پاک کے درمیان وجہ فساد بنا ہوا ہے۔بھارت، پاکستان اور اقوام متحدہ نے مشترکہ طور پر کشمیریوں کو حق خو دارادیت دینے کا عہد کیا تھا۔لیکن وقت اور حالات کے تحت وہ تمام وعدے بھلا دیئے گئے حالانکہ ہونا تو یہی چاہیے تھا کہ عالمی حقوق کی نمبردار سلامتی کونسل (اقوام متحدہ)پاکستان و بھارت کے ساتھ مل کر کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ پورا کرتا اورآزادی دلانے میں اپنا کردار ادا کرتا لیکن افسوس نہ تو اس نے کوئی ایکشن لیا نہ آگے مستقبل قریب میں لینے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے مختلف تقاریب ہوں گی،انسانی ہاتھوں کی زنجیر اور دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کر کے باور کرایاجائے گا کہ آزاد ی کشمیر کی جدوجہد میں ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں۔ ہماری کل بھی یہی ترجیع تھی کہ کشمیر ی عوام کو ان کا پیدائشی حق خود ارادیت ملے آج بھی یہی موقف اور پالیسی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دیا جائے ۔ حاصل کیا ہو گا کچھ بھی نہیں؟؟؟آخر ہر سال ایسا کیوں ؟؟؟ کوئی سنجیدگی سے سوچتا کیوں نہیں؟؟؟
کشمیر ہمیشہ سے اہل پاکستان کے جذبوں اور چاہتوں کا حصہ چلا آ رہا ہے ۔جغرافیے اور نظریے کی سانجھ نے کشمیر کو پاکستان کے وجود کا ایک اہم حصہ بنا رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ پچھلے63 برس میں ہر حکومت نے خواہی نا خواہی مسئلہ کشمیر کے ساتھ خود کو جوڑئے رکھا۔پاکستان جو کشمیری قوم کو آزاد ی دلانے میں بڑے بھائی کی حثیت سے کردار ادا کررہا ہے اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کی کئی بار کوشش کر چکا ہے تاہم اس میں کو ئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
بظاہر پاکستا ن بھی اندرونی طور پر اپنے مسائل میں گر ا ہوا ہے۔بھارت ایسے موقعے ضائع کیے بغیر کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان کو مذید کمزور کر کے کشمیر کے مسئلے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سرد خانے میں دھکیل دے لیکن وہ یہ نہیں جانتا شاہد کہ بظاہر حالات و واقعات مثبت اشارے نہیں دے رہے اور مایوسی کے بادل گہرے ہوتے جا رہے ہیں تاہم آزاد ی کی تحریکیں بہت آشام ہوتی ہیں جو بسا اوقات کئی کئی نسلوں کا خون مانگتی ہیں افغانستان کی تحریک جو کشمیر کی مسلمہ تحریک سے دس سال قبل شروع ہوئی تھی تا حال جاری ہے اور جسے کچلنے کے لئے تمام دنیا کی غاصب قومیں یکجا ہو گئی تھی۔افغانیوں کے اٹل عزم کے آگے اب کمزور پڑتی جارہیں اور وہی افغانی جہنیں دنوں میں مٹانے کی باتیں ہو رہی تھی اب ان سے مذاکرات کرنے کا عمل شروع ہوگیا ہے یہ اس قوم کا عزم تھا کہ انتہائی مایوس کن حالات کے باوجود انھوں نے امید کا دامن نہ چھوڑا اور اپنے خون سے اپنی سرزمین کا چپہ چپہ سرخ کر ڈالا جن میں بچوں ،عورتوں،بوڑھوں اور بے گناہوں کا خون شامل ہے اور اب مایوسی کے بادل چھٹنے لگے ہیں یہ ایک پیغام ہے ان کشمیری مجاہدین کے لئے جو یہ عزم لیکر نکلے ہیں کہ وہ غاصبوں سے اپنے آپ کو آزاد کروا کر دم لیں گئے۔یہ بات شک و شبہ سے بالا ہے کہ حق و سچ کی ہمیشہ فتح ہو تی ہے اور اللہ اپنے بندوں کی ضرور مدد کرتا ہے تا ہم اللہ کی مدد اس وقت آتی ہے جب امیدیں دم توڑنے لگتی ہیں ۔اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ کئی مواقع ایسے آئے جب اسلامی لشکر مایوس ہو کر پکار اٹھا کہ کب آئے گی اللہ کی مدد تو فرمایا کہ اللہ کی مدد قریب ہے اور پھر اس کی مدد سے کامیابی نصیب ہوئی۔
ظلم جب مٹنے کے قریب ہوتا ہے تو اور گہر ا ہو جا تا ہے۔اوراس کی گہرائی ہی اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ اب اس کے مٹنے کا وقت آ پہنچا ہے۔بظاہر تحریک آزادی کشمیر کے حالات بھی ایسے ہی مایوس کن دکھائی دئے رہے ہیں لیکن یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آزادی کی منزل قریب آ رہی ہے تاہم اگر اس نازک موقع پر قدم لڑ کھڑا گئے تو پھر جمنے مشکل ہوتے ہیں اور منزل قریب آ کر دور چلی جائے تو پھر دوبارہ اس مقام تک لانے کے لیے صدیاں درکار ہوتی ہیں۔
کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور شہہ رگ رہے گی
کشمیر بنے گا پاکستان۔