Issue# 205

15th Feb 2011

 کمیونٹی کی خبریں

کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کے اعزاز میں الوداعی تقریبات کے سلسلہ نے ریاض شہر میں پاکستانی کمیونٹی کیلئے ایک میلہ کا سماں پیدا کیا ہوا ہے ۔

Email: sjmughal@hotmail.com

 رپورٹ: سعید جاوید مغل....................، الریاض

ریاض شہر میں سید ظہور الحسن گیلانی کے اعزاز میں الواداعی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ وہ سفارتخانہ ریاض میں بحثیت کمیونٹی ویلفیئر اتاشی اپنی خدمات کی تین سالہ ملازمت کی مدت کو مکمل کرنے کے بعد اب واپس پاکستان جا رہے ہیں۔ ان کے اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریبات کے سلسلہ نے ریاض شہر میں پاکستانی کمیونٹی کیلئے ایک میلہ کا سماں پیدا کیا ہوا ہے۔ وہ ایک ظہرانے سے فارغ ہوتے ہیں توا یک عصرانہ آگے ان کا منتظر ہو تا ہے اور اسی طرح رات کو وہ ایک عشائیہ میں مدعو ہوتے ہیں۔پاکستانی کمیونٹی ریاض شہر کی تاریخ میں اس سے پہلے ایساکوئی ریکارڈ موجود نہیں جس میں اس سے پہلے پاکستانی کمیونٹی نے کسی ایک شخصیت کو اتنی پیذرائی دی ہو۔ پاکستانی کمیونٹی کے لوگ اب بھی انہیں مدعو کئے جا رہے ہیں اور لگتا ہے کہ شاید انہیں کسی تقریب ہی سے اٹھ کر سیدھا ائرپورٹ جانا پڑے اور اس طرح وہ ریاض کی کمیونٹی سے پاکستان کیلئے الوداع ہوں۔ جس سے عام پاکستانی کی موصوف سے والہانہ عقیدت کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (نون) ریاض ریجن نے سید ظہورالحسن گیلانی کے اعزاز میں ایک الواداعی تقریب کا انعقاد کیا۔ اس پروگرام کے مہمان خصوصی سید ظہورالحسن گیلانی تھے۔ اس تقریب کی صدارات پاکستان مسلم لیگ (نون) ریاض کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری صدارت انجینیئر خالد اکرم رانا نے کی اور نظامت کے فرائض رحمت علی چوھدری نے بخوبی اد کئے۔ تقریب کا بقاعدہ آغاز ڈاکٹر محمود احمد باجوہ کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا،انہوں نے تلاوت کی جانے والی آیات کا ترجمعہ اور تفسیر بھی پیش کی۔حمد باری تعالی کی سعادت معروف نعت خواں محمد اصغر چشتی نے حاصل کی۔


تقریب کے مہمان سپیکر رانا خادم حسین نے انسانی کردار کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہمارے نزدیک مالدار آدمی ہی شریف اور نیک و کار ہے۔ جس کی کاریں اور کوٹھیاں زیادہ ہیں وہی عزت دار ہے، اور جو غریب ، نادار اور مفلس ہے خواہ وہ کتنا ہی نیک، پارسا اور سچا کیوں نہ ہو ہمارے نزدیک رزیل، نکما، بیکاراور گھٹیا ہے۔آج اس نفسا نفسی کے دور میں اگر کوئی لوگوں کے کام آتا ہے تو ایسے لوگوں کی قدر کرنی چاہیے وہ لوگ واقع ہی قابل تحسین ہیں جو لوگوں کے کام آتے ہیں مگر آج اس دور میں ہمارا کردارکتنا

 بیانک ہی کیوں نہ ہو ہم اپنے مرتبہ کی وجہ سے معاشرہ میں اچھی پہچان رکھ سکتے ہیں۔ آج جس اخلاقی دور کے انحطاط سے ہم گزر رہے ہیں اس میں کسی بھی انسان کے اخلاق اورکردار کی حیثیث ثانوی درجہ رکھتی ہے اور اعلی مرتبہ پر فائز ہونے کی وجہ سے اس کی ایک اپنی پہچان ہوتی ہے اس کی زندہ مثالیں بے شمار سرکاری اور غیر سرکاری عہدے ہیں۔ جس میں اہم زمہ داریاں اور

 اختیارات ایسے اشخاص کے پاس ہوتے ہیں جو بالکل ہی ان کے اہل نہیں ہوتے ہیں جن کو تو نہ ہی کوئی جانتا ہے لیکن ان کے منصب ان کی پہچان بن جاتا ہے۔ دراصل کسی شخص کا باکردار ہونا اور اس کے بڑے ہونے کا احساس اس کے جانے کے بعد ہوتا ہے۔جبکہ ہمیں اخلاقی کردار کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ دیانت، امانت اور سچائی کی راوایات کی علمبرداری کو زندہ رکھنا ہی زندگی کا نصب العین ہے۔ہمارے دین میں بھی اس کیلئے خاصی تاکید ہے بلکہ اقوام عالم کے مہذب معاشروں میں بھی اس کا رواج ہے۔ بلا شبہ مقام اور منزل با مقصدہونا چاہے۔ مقصد کیلئے اس کا تعین ضروری ہے اور مرتبہ اس کا حصول ہے، سچا انسان سچاُ موتی ہو تا ہے اور سچے موتی روایات زمانہ نہیں بلکہ زمانے ان کی روایات ہوتے ہیں، زمانے ان کی پہچان نہیں بلکہ وہ زمانے کی پہچان ہوتے ہیں۔
سید ظہورالحسن گیلانی نے اپنے مدت ملازمت میں انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کی بڑی خدمت کی ہے آج ہم ان کو اخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے لوگوں کیلئے بہت کام کیا ہے جو لوگوں کے بہت کام آتے ہیں انہیں لوگ عرصہ دراز تک یاد کرتے رہتے ہیں۔آخر میں انہوں نے اپنی نئی نظم "سماجی پہچان" پڑھ کر سنائی ۔


ناظم تقریب نے ظہور الحسن کی جگہ لینے والے کپٹن(ر)سید حماد عابدریاض کو تقریب میں خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں دعوت دی کہ وہ اپنا تعارف اس تقریب میں پیش کریں۔ انہوں نے اپنا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ آپ نے مجھے اس تقریب میں مدعو کیا گیلانی صاحب کو آپ نے الوداعیہ اور مجھے استقبالیہ دیا جس کیلئے میں آپ کا مشکور ہوں۔ میرا بچپن اسی شہر میں گزرا ہے پاکستان انٹرنیشنل اسکول ناصریہ سے گریٹ 6 پاس کرنے بعدہم پاکستان چلے گئے۔ میرا تعلق ڈسٹرک پاکپٹن سے ہے اور آج کل ہم لوگ لاہور کے رہائشی ہیں۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے ایف ایس سی کرنے کے بعد پاکستان آرمی میں چلا گیا اور 1986میں پاس آوٹ ہوا ۔ میری نوکری ملٹری آرمڈ کور میں 2004 تک رہی اور میں مختلف اسٹیشنوں پر جاتا رہا اس کے بعد میرا2004 میں میرا انڈکشن ہو گیا اور میں نے سول سروس میں آکر پولیس کو جائن کرلیا۔میری یہ تمام سروس صوبہ پختونخواہ میں رہی اوربحیثت ایس پی سٹی پشاور میری آخری ذمہ داری تھی جو مجھے تفویص کی گئی تھی ۔ اللہ تعالی نے کرم کیا اور مجھے اس عہدے پر فائز کیا اور میں آج آپ کے درمیان موجود ہوں۔ انشاء اللہ مجھے جس منصب پر فائز کیا گیا میں نیک نیتی سے ڈاکٹر کاظم نیاز کی سرپرستی میں رہتے ہوئے بحثیت ٹیم مل جل کر کام کریں گے تاکہ جس مقصد کیلئے ہمیں یہاں بھیجا گیاہے، جوسرکار نے جو اعتماد ہم پہ کیا ہے اس کو پوری ذمہ داری سے نبھاہ سکیں۔ اور مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ جس دن ہم لوگ بھی یہاں سے جارہے ہوں گے تو آپ لوگ بھی ہمیں اچھے کلمات سے یاد رکھیں گے۔

مہمان خصوصی سید ظہورالحسن گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میںآپ کا مشکور ہوں کہ آ پ نے میری اعزاز میں اس تقریب کا انعقاد کیا، میں اس عزت افزائی پر آپ سب کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔ میرا ریاض میں رہنا اور یہاں پر خدمت کرنایہ کسی پرمیرا احسان نہیں بلکہ میرا فرض تھا ۔ مجھے جو ذمہ داری دی گئی تھی، اگر میں نے اس کو اچھی طرح ادا کیا ہے تو اللہ اس کو قبول فرمائیں اور اگر مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو اللہ اس کو معاف فرمائیں۔ اپنے فرائض کی ادائیگی کیلئے میں نے پوری کوشش جاری رکھی تھی ۔ اگر کہیں کوشش میں کمی رہی ہے تو وہ وسائل کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہو گی۔ یہ کمی دانستہ اور شعوری نہیں تھی، میرا وقت یہاں بہت اچھا گزرا ، یہاں کمیونٹی بہت ہی اچھی ہے۔ کام میں میری صلاحیتیوں کا عمل دخل نہیں تھا بلکہ مجھے عوام الناس کی معاونت ملی جو میری کسی کاوش سے بڑھ کر رہی تھی۔
انجینیئر خالد اکرم رانا نے اپنے صدارتی خطاب میں مہمان خصوصی سید ظہورالحسن گیلانی کو اخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کے اعزاز میں منعقد ہو نے والے گزشتہ دنوں کے چار پانچ پروگراموں میں شمولیت کر چکا ہوں،انہوں نے یہاں جو وقت گزارا ہے کے حوالہ سے کمیونٹی نے جو ان کی پذیرائی کی ہے، ان کی جو تعریف کی ہے وہ ان کی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے، میں ان خدمات کو یہاں دھرانا نہیں چاہتا لیکن میں اس بات کا ضرور ذکر کروں گا کہ جب میں ریاض میں پہلی دفعہ 2001 میں آیا تھا تو اگر اس وقت کے ساتھ آج کے وقت کا موازنہ کروں تو آج ایمبیسی کا عملہ اس وقت سے بہتر طریقہ سے اپنی خدمات کوانجام دے رہا ہے۔یہ ہمارے سب کیلئے ایک خوش آئند بات ہے اور ہماری خواہش ہے کہ خدمات کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے۔ ظہورالحسن گیلانی نے جس طرح ڈاکٹر کاظم نیاز کے ساتھ مل کر ایک ٹیم کی شکل میں کام کیا، یہ سید ( ظہورالحسن)جارہے ہیں اور دوسرے سید(حماد عابد) آ گئے ہیں، ہمیں امید ہے کہ یہ ٹیم ورک اسی طرح جاری رہے گا اور کمیونٹی کے مسائل کی بجاوری پہلے ہی کی طرح ادا ہوتی رہے گی۔میں اپنے سفارتخانہ کے مہمانوں اور کمیونٹی کے احباب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس تقریب میں شرکت کی۔
پاکستان مسلم لیگ (نون) ریاض گزشتہ سالوں سے قائد اعظم ایوارڈ اور عبدالقدیر خان ایوارڈ کا انعقاد کرتی ہے۔یہ ایوارڈ پاکستان مسلم لیگ (نون) ریاض پاکستانی کمیونٹی کیلئے خدمت خلق کرنے والی شخصیات میں تقسیم کرتی ہے۔قائد اعظم ایوارڈ بانی پاکستان محمد علی جناح  کے یوم پیدائش پر اور عبدالقدیر خان ایوارڈ یوم تکبیر پر تقسیم کرتی ہے۔ یہ دونوں ایواڑایک شیلڈ کی شکل میں ہوتے ہیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (نون) ریاض نے سید ظہورالحسن گیلانی کے اعزاز میں ایک الواداعی تقریب کا انعقاد کیا تھا۔اس تقریب کی اہمیت اس وجہ سے اور بھی بڑھ گئی کیونکہ اس تقریب میں پاکستان مسلم لیگ (نون) نے سید ظہور الحسن گیلانی کی انسانی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں قائد اعظم ایوارڈ سے نوازا۔