کشمیر نہ بھولو
شاعر : محسن علوی ۔ جدہ سعودی عرب
قائد
کے حسیں خواب کی تعبیر نہ بھولو
کشمیر ہمارا
ہی ہے کشمیر نہ بھولو
قائد نے کہا
تھا کہ یہ شہ رگ ہے ہماری
تم قائد
اعظم کی وہ تقریر نہ بھولو
کتنوں کا
لہو بہہ گیا اس راہ میں ابتک
ماں بہنوں
نے جو کھائے ہیں وہ تیر نہ بھولو
وہ جس کو
سجایا ہے شہیدوں کے لہو نے
وہ خون میں
ڈوبی ہوئی تصویر نہ بھولو
ایمان و
یقیں ہے تو یہ ہو جائے گا اپنا
حق گوئی کی
اس راہ میں تدبیر نہ بھولو
آزادی کی
تحریک کو بڑھ بڑھ کے جیالے
کرتے ہیں یہ
کیوں خون سے تعمیر نہ بھولو
مسلم یہاں
بستے ہیں یہ مسلم کا وطن ہے
کشمیر ہے
اسلام کی جاگیر نہ بھولو
زنجیر غلامی
کی یہ ٹوٹے گی یقینا
جو شور
مچاتی ہے یہ زنجیر نہ بھولو
کشمیر کی
وادی میں مسلماں پہ ہر اک سمت
کفار کے سب
ظلم یا تحقیر نہ بھولو
جو کفر نے
بخشے ہیں وہ سب زخم رہیں یاد
جو کفر نے
مارے ہیں وہ سب تیر نہ بھولو
جو جنت ارضی
ہے وہ کفار کی کیوں ہو
کہتا ہے یہ
محسن یہی تحریر نہ بھولو