Welcome to ContactPakistan.com
 

ُعالمی اُرود مرکز جدہ کاچوتھا کُل پاکستان سالانہ مُشاعرہ
سید مسرت خلیل


ہم پرورش لوح قلم کرتے رہیں گے، کی آئینہ دار اورادبی و صحافتی خدمات میں منفرد مقام رکھنے والی تنظیم عالمی اُرود مرکز جدہ ، سعودی عرب کے زیرِ اہتمام چوتھا کُل پاکستان سالانہ مُشاعرہ 2011ء قونصلیت جنرل آف پاکستان جدہ کی زیرِ سرپرستی پاکستان انٹر نیشنل اسکول (حئی العزیزیہ) جدہ کے وسیع وعریض ہال میں72ویں یومِ پاکستان کی مناسبت منعقد ہوا۔جس کی صدارت پاکستان سے آئے ہوئے مہمان شاعر سرشار صدیقی نے کی ۔جبکہ مہمانانِ خصوصی میں قونصل جنرل عبدالسالک خان، پریس کونسلر محمد طارق خان، اُردو نیوز کے منیجنگ ایڈیٹر طارق عبدالحمید مشخص اور اسکول کے پرنسپل اشفاق محمود شامل تھے۔پاکستان سے آئے ہوئے دیگر مہمان شعراء کرام میں افتخار عارف، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صدیقی، سجاد بابر، پروفیسر سحر انصاری، ڈاکٹر خورشید رضوی، سلیم کوثر، سلمان گیلانی، اجمل سراج، پروفیسر عنایت علی خان، قمر وارثی اور عزیزجبران انصاری جیسے قادر کلام شاعر شامل تھے۔ جدہ میں مقیم شعراء نے بھی حاضرین کو اپنے کلام سے محظوظ کیا اُن میں صاحبِ تقریب اطہر نفیس عباسی، انجینئرمحسن علوی،نعیم بازید پوری، فاروق مونس، نوشاد عثمان اور زمرد خان سیفی شامل تھے۔ محفل میں جدہ کے شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے سامعین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔پورا ہال جس میں خواتین کے لئے پردے کا خصوصی انتظام تھا ،بلا لحاظ قومیت، رنگ و نسل اور مساوات کاپیغام دے رہا تھا۔تقریب کا آغاز اُردو مرکز کے یاسین حیدر رضوی نے قاری شبیر احمدکو تلاوت قران پاک کی دعوت دیکرکیا۔ معروف نعت خواں محمد نواز جنجوء نے بارگاہِ رسالت میں نعت رسولِ مقبول صلی علیہ وسلم پیش کی۔ اردو مرکز کے صدر اطہر عباسی نے خطبہء استقبالیہ پیش کرتے ہوئے مشاعرے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ اس سے فروغِ زبان و ادب کے گلستان کو نئی خوشبو ملتی ہے۔ جنرل سیکریٹری حامد الاسلام خان نے اردو مرکز کامختصر تعارف پیش کرتے ہوئے اراکین مشاعرہ کمیٹی کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔فنانس سیکریٹری سید مہتاب احمد نے مہمانوں کو خوش آمدیدکہا۔ اسکول کے پرنسپل اشفاق محمود نے تہنیتی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیت کو فروغ دینا اوراردو کو جلا بخشنا عالمی اُردو مرکز جدہ اور پاکستان انٹرنیشنل اسکول کا مشترکہ مشن ہے۔اُردو نیوز کے طارق مشخص نے فروغِ اردو کے لئے اُردو مرکز کی غیر معمولی خدمات کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ کرکٹ ڈپلومیسی کی طرح مشاعرہ ڈپلومیسی بھی ہو مگر اس میں فکسنگ نہیں ہونی چاہیے،اس پر حاضرین نے بے حد دادِ تحسین پیش کیا۔ قونصل جنرل عبدالسالک نے اختصار سے کام لیتے ہوئے اتنا کہا کہ جو کام میرے کرنے کاتھا وہ اردو مرکز کر رہا ہے۔میری نیک تمنائیں اور دعائیں ساتھ ہیں۔
اس یادگار محفل شعرو سخن کا آغاز پہلے مقامی شعراء کے کلام سے ہوا۔ فاروق مونس کی نظم ٰہم صورت گر کچھ خوابوں کے ٰ کو حاضرین نے بہت پسند کیا۔ 

زمرد خان سیفی کو ان اشعار پر داد ملی

ہماری نسل لکھے گی یہ قصے اور نوحے بھی
درِ انصاف پر بے جرم مارے جارہے ہم

نوشادعثمان

رحمت ہے وہ ہر مرتبہء کون و مکان پر
یہ مرتبہ اک بے سرو ساماں کے لئے ہے

محسن علوی

جو ہو طلسم ذات کے اندر گھرا ہوا
وہ دوسروں کی حوصلہ افزائی کیا کرے
حرفوں کا انتخاب لکھا اور سچ لکھا
جھوٹے پنپ رہے ہوں تو سچائی کیا کرے

نعیم بازید پوری

تم جسے اتنا قریب رگِ جاں لکھتے ہو
نام لکھتے ہو نہ اس کا نشاں لکھتے ہو
جس کی خاطر یہاں ہر بات لکھی ہے تم نے
اس کے بارے میں کوئی بات کہاں لکھتے ہو

اطہر نفیس عباسی

امیر شہر سے جب ہو گفتگو تیری
نظر میں شہر کے منظر وہی ملال کے رکھ
ہر ایک لمحہ عبادت کا شہرِ بطحہ میں
حقیقتاً ہے کمائی تری، سنبھال کے رکھ

مشاعرے کے دوسرے دور کا آغاز کراچی سے آئے ہوئے مہمان شاعر اجمل سراج سے ہوا۔انتخاب کلام پیش خدمت ہے

کسی کے ہجر میں جینا محال ہوگیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے
ادھر چراغ جلے ہیں کسی دریچے میں
ادھر وظیفہء دل بھی بحال ہوگیا ہے

سید سلمان گیلانی
ہے تعریف و توصیف جتنی بھی ممکن
وہ رب اور محبوبِ رب کے لئے ہے
میں رہتا ہوں لاہور میں پر میرا دل
دھڑکتا سعودی عرب کے لئے ہے

عزیز جبران انصاری

سنگ تغافل سے جب اس نے دل کا شیشہ توڑ دیا
ہم نے بھی پھر اس سے بلکل ملنا جلنا چھوڑ دیا
شکوہ کیسا، کیسی شکایت دل کے یہ سمجھوتے تھے
اس نے آنا چھوڑدیا ہم نے جانا چھوڑ دیا

سجاد بابر

میری پہچان کو اب اتنا تابندہ لکھا جائے
میری پیشانی پر طیبہ کا باشندہ لکھا جائے

قمر وارثی

ہم اپنے عہد کی سچائی لکھنے والے ہیں
ہمارے ساتھ اندھیرے نہیں اجالے ہیں
ٌٌٌٌٌٌٌٌٌَ،،،،،،
حصولِ تمنا کو صدیاں بھی کم ہیں
کھلاعمر کے لمحہء مختصر میں

سلیم کوثر

کتنا چاہا تھاچھپانااور چھپا کچھ بھی نہیں
اس نے سب کچھ سن لیا، میں نے کہا کچھ بھی نہیں
میرے ہونے ہی سے تو مشروط ہے ہونا تیرا
دیکھنے والا نہ ہو توآئینہ کچھ بھی نہیں
صرف اپنی روشنی میں طے کر اپنا سفر
راہ میں جگنو ،ستارہ یا دیا کچھ بھی نہیں

پروفیسر عنایت علی خان

یار دکھلانا شام کا اخبار
کون زخمی ہے کون مردہ ہے
شکر ہے اس میں اپنا نام نہیں
گویا ہم شام تک تو زندہ ہیں

ڈاکٹر پیر زادہ قاسم صدیقی

کوئی ہو جو سر محفل سمیٹ لے سب کو
جو قلب و جاں میں اتر جائے وہ صدا کوئی دے
صدائے کوئے سیاست یہی چلن ہے یہاں
بٹھائے کوئی تجھے اور پھر اٹھاکوئی دے
،،،،،،،
اب حرف تمنا کوسماعت نہ ملے گی
بیچو گے اگر خواب تو قیمت نہ ملے گی
لمحوں کے تعاقب میں گزر جائیں گی صدیاں
یوں وقت تو مل جائے گا ، مہلت نہ ملے گی

ڈاکٹر خورشید رضوی

ہم اہل جنوں ہیں ہمیں فارغ نہ سمجھنا
کر جائیں گے وہ جس کا ارادہ نہ ہوگا

افتخار عارف

تیری شوریدہ مزاجی کے سبب تیرے نہیں
اے مرے شہر تیرے لوگ بھی اب تیرے نہیں
میں نے ایک اوربھی محفل میں انہیں دیکھا ہے
یہ جو تیرے نظر آتے ہیںیہ سب تیرے نہیں

پروفیسر سحر انصاری

اپنے خوں سے جو ہم اک شمع جلائے ہوئے ہیں
شب پرستوں پہ قیامت بھی تو ڈھائے ہوئے ہیں
جانے کیوں رنگ بغاوت نہیں چھپنے پاتا
ہم تو خاموش بھی ہیں، سر بھی جھکائے ہوئے ہیں
محفل آرائی ہماری نہیں افراد کا نام
کوئی ہو یا کہ نہ ہو آپ تو آئے ہوئے ہیں
اک تبسم کو بھی انعام سمجھتے ہیں سحر
ہم بھی کیا قحطِ محبت کے ستاے ہوئے ہیں

آخیر میں صدر مشاعرہ سرشار صدیقی نے اپنے کلام سے داد سمیٹی

اس لا مکاں کو قیدِ مکانی سے کیا غرض
کعبہ تو اس کے گھر کی علامت کا نام ہے
،،،،،،
خود اپنے محضر عصیاں پہ دستخط ہیں میرے
ثبوت یہ ہے کہ سچاگناہ گار ہوں میں
در کعبہ ہو کبھی ہو میرے سرکار کا در
کاش یوں دربدری میرا مقدر ہو جائے
جمعہ کی صبح ڈھائی بجے عالمی اردو مرکز کی اس بزم کے اختتام کا اعلان کیا گیاجسکا اہتمام مرکز تسلسل کے ساتھ گذشتہ تین برسوں سے کررہا ہے اور ہر دفعہ اس کی نظامت کی ذمہ داری نوجواں اور پُر جوش عامر خورشید نے بڑی نفاست سے نبھائی ہے۔


Learn CPR

Register in our Virtual Blood Bank (Only KSA)

Click to send your Classified ads

KSA Newsletter Archives - Read all about our community in KSA
Be United - Join the Community
©Copyright notice