Welcome to ContactPakistan.com
 

مجلس پاکستان الریاض کی ’’وقت کی پکار۔۔ استحکام پاکستان‘‘ کی تقریب
محمد اکرم فضل


گزشتہ جمعرات کو مجلس پاکستان الریاض کی جانب سے سفارتخانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ،الریاض کے کمیونٹی ہال میں یوم پاکستان کی مناسبت سے’’وقت کی پکار ۔ استحکام پاکستان‘‘ کے عنوان سے ایک عالی شان تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت انجینئر سراج الہدی صدیقی نے کی۔ قائم مقام سفیر پاکستان جناب ایاز محمد خان اعزازی مہمان جبکہ مجلس پاکستان کے صدر انجینئر رانا عبد الروؤف مہمان خصوصی تھے۔
تلاوت کلام پاک اور ترجمہ کی سعادت حافظ رانا عبد الرحمن عبد الروؤف نے حاصل کی جبکہ مکتبہ دار السلام کے قاری محمد اقبال نے نعت رسول مقبول صلی علیہ وسلم اور عربی میں گلدستہء اشعار پیش کیا۔ بعد ازاں ننھے طالبعلم عبد الوہاب نے ’’اے وطن، پیارے وطن، پاک وطن‘‘ کے عنوان سے ملی نغمہ پیش کیا ۔ عبد الوہاب کے مترنم آواز میں ملی نغمہ پیش کرنے کے دوران کمیونٹی ہال شرکاء کی تالیوں سے گونج اٹھا۔
اعزازی مہمان قائمقام سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب ایاز محمد خان کو، ان کی ایک اور پروگرام میں شرکت کے باعث دعوت خطاب دی گئی ۔ انہوں نے مجلس پاکستان کی انتظامیہ کو یوم پاکستان کی مناسبت سے پروگرام منعقد کرنے کی مبارکباد پیش کی اور اپنے خطاب میں وطن عزیز پاکستان کے حالات اور اسلامی دنیا بالخصوص مشرق وسطی کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے شرکاء کو باور کرایا کہ پاکستان سے باہر آپ سب پاکستانی پاکستان کے نمائندہ شمار ہوتے ہیں، آپ سب پر دہری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ آپ ان ذمہ داریوں کو محسوس کریں، اپنے ملک کے امیج کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں، اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالیں اور احکام خداوندی کی مکمل پیروی کریں، پاکستان کی ترقی کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہیں اور مملکت سعودی عرب میں قیام کے دوران مملکت کے قوانین کا احترام کریں اور کسی قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے اجتناب کریں۔انہوں نے کہا کہ سفارتخانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کمیونٹی افسران اپنے پاکستانی بھائیوں کی ہر مدد کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے سعودی حکومت اور عوام کی پاکستان کی ہر مشکل گھڑی میں امدادی سرگرمیوں بالخصوص زلزلہ اور سیلاب کے موقع پر خصوصی امداد اور تعاون کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان اور مملکت سعودی عرب کی مزید ترقی اور خادم الحرمین الشریفین کی صحتیابی کے لئے دعا کی۔
انجینئر راشد محمود بٹ نے 23مارچ 1940ء کو لاہور میں منظور ہونے والی قرار داد پاکستان پر کماحقہ عملدار آمد کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت اشد ضروری ہے، خود غرض حکمرانوں نے قرار داد باکستان کے مقاصد کو بھلا دیا ہے اور آج ہم ذہنی، معاشی اور دیگر ہر قسم کی غلامی میں گرفتار ہو گئے ہیں۔ ہماری حالت یہ ہو گئی ہے کہ ہماری قوم کی بیٹی راست گو عقیدہ مسلمان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کہ جس نے ایک گولی بھی نہیں چلائی اور کوئی جرم بھی نہیں کیا اسے ننگ وطن حکمرانوں کے سیاہ کرتوتوں کی وجہ سے امریکہ 86برس کی سزا سنا دیتا ہے اور ہم خاموشی سے قبول کر لیتے ہیں جبکہ دو پاکستانی نوجوانوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کومحض تین ماہ کے قلیل عرصہ میں امریکہ باعزت بری کرانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
ادیب بشیر احمد مرزا نے ’’آئیے سچ بولیں‘‘ کے عنوان سے وطن کی مجموعی صورتحال اور عوام، ملکی لیڈران اور حکمرانوں کی ’’ایک خاکہ‘‘کی صورت میں تصویر کشی کی جس کے دوران انہوں نے سچ بولنے اور سچی راہ اختیار کرنے والوں کی آزمائش جبکہ جھوٹ بولنے والوں کی اونچی شان اور شاندار ترقی کے واقعات کو ادبی صورت میں شرکاء کے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ’’خوبصورت جھوٹ‘‘ بولتے ہیں جبکہ سچ کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے مثالی انداز میں بتایا کہ پاکستان کے حصول کے وقت ’’پاکستان اسلام کا قلعہ ہو گا‘‘ اور ’’پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ‘‘ کے نعرے گونجتے تھے، پاکستان کے حصول کے وقت جو خواب ہم نے دیکھے تھے وہ سب ادھورے رہ گئے جبکہ جھوٹ کا قلعہ بنانے والوں کی پہلے بھی چاندی تھی اور اب بھی ہے۔انہوں نے ایک ایک سچ اور ایک ایک جھوٹ کو شرکاء کے سامنے مثالی انداز میں رکھا ۔مثلاً ’’پاکستان صرف اور صرف وڈیروں کے لئے بنایا گیا تھا‘‘۔۔۔ وغیرہ ۔۔ انہوں نے ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کی بجائے ’’حکمران زندہ باد‘‘ کے نعرے سے اپنے خاکے کا اختتام کیا۔
مولانا عبد المالک مجاہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے حصول کے مقاصد کے مطابق پاکستان میں اصولی طور پر کیا ہونا چاہیے تھا لیکن حقیقت میں کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ’’استحکام پاکستان‘‘ ، ’’یوم تجدید عہد 23 مارچ‘‘ اور ہر قسم کے قومی ایام مناتے ہیں لیکن ہم ان ایام کے اصل مقاصد کو بھول جاتے ہیں۔ پاکستان کے حصول کے وقت ’’پاکستان کا مطلب کیا‘‘ کے مقصد کو بھول کر ہم قیام پاکستان کی خاطر شہادتوں اور قربانیاں پیش کرنے والوں کو بھول چکے ہیں۔ انہوں نے شرکاء سے سوال کیا کہ ہمارے بزرگوں نے جن مقاصد کے لئے پاکستان حاصل کیا تھا کیا ہم ان کے حصول میں کامیاب ہو چکے ہیں؟ نہیں بلکہ ’’اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے‘‘ کی مثال آج ہماری حالت یہ ہو گئی ہے کہ ہمارے لیڈروں نے ہمیں گروی رکھ کر اپنی عیاشیوں کے سامان کے لئے ملک و ملت کو قرض کے بوجھ تلے ڈال دیا ہے۔ ہماری آزادی سلب ہو کر رہ گئی ہے۔ ہمارا ملک افراتفری کا شکار ہو چکا ہے۔ ہمارے حکمران ریمنڈ ڈیوس پاکستانی نوجوانوں کے صریح قاتل کو چھوڑ دیتے ہیں جبکہ اپنی ہی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کر دیتے ہیں کہ جس پر ایک بندوق کے ذریعے امریکی فوجیوں پر نشانہ لگانے کا محض الزام تھا اور اسے 86برس کی سزا سنا دی جاتی ہیں لیکن ہم پھر بھی خاموش رہتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمارے اجتماعی گناہوں سے در گزر فرمائے۔
میاں عبد الحامد رکن مجلس پاکستان نے مجلس پاکستان کے اغراض و مقاصد کو شرکاء کے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس پاکستان سعودی عرب میں پاکستانیوں کی نمائندہ اور سفارتخانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، سعودی عرب میں رجسٹرڈ غیر سیاسی تنظیم ہے جس کے ذریعے پاکستان میں آنے والی ناگہانی آفات مثلاً زلزلہ اور سیلاب وغیرہ کے دوران ہم پاکستان کے لئے یہاں سے ہر قسم کی امداد کا بندوبست کرتے ہیں، ضرورت مند ہونہار طلباء اور طالبات کی تعلیمی اداروں کی فیسوں اور کتب وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں اور کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حل کے لئے بھی کوشش کرتے ہیں۔ مجلس پاکستان کے تحت وقتاً فوقتاً طلباء اور حجاج کرام کے تربیتی کورس بھی منعقد ہوتے ہیں۔انہوں نے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ بھی مجلس پاکستان کے ممبر بن جائیں اور اس قافلہ میں شریک ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہماری نوجوان نسل کو پاکستان کے مکمل اور اصلی نام یعنی ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ سے بھی آگہی نہیں رکھتی جبکہ دوسری طرف ہمارے حکمران ہمیں ہماری شناخت سے محروم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ہمیں پاکستان کو ایسا قلعہ بنانا ہے کہ جہاں ظالم ظلم نہ کر سکے اور مظلوم آسانی کے ساتھ اپنا حق وصول کر سکے۔
ملک فقیر حسین اعوان نے پی پی پی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے خواب کی تکمیل اور اسے عملی جامہ پہنانے کی خاطر کوشاں ہے۔ پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کی بنیاد رکھی، اسلامی کانفرنس منعقد کرائی اور قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلایا جبکہ موجودہ جمہوری حکومت ملک کی جمہوری بنیاد کو مستحکم کرتے ہوئے ملک کے استحکام کے لئے کوشاں ہے اور ملک کے تمام مسائل کو حل کرنے کی جد و جہد میں مصروف ہے۔
قاری عزیزالرحمن درانی نے فرمایا کہ قرار داد پاکستان ہی در اصل حصول پاکستان کی بنیاد ہے اور اسی قرار داد پر کماحقہ عمل پیرا ہو کر استحکام پاکستان حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہم اگر ملک میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ کو کماحقہ انجام دے رہے ہوتے تو ہماری تمام مشکلات اور مسائل حل ہو چکے ہوتے۔ آج ہم مہنگائی، دہشت گردی اور دیگر مسائل کا شکار ہیں تو اس کی بڑی وجہ کفران نعمت ہے کیونکہ ہم نے پاکستان جس مقصد یعنی اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے حاصل کیا تھا اسے ہم بھول گئے چنانچہ اللہ کی پکڑ ہم پر آزمائشوں کی صورت میں آ چکی ہے اور ہمیں اجتماعی طور پر توبہ کرنے اور دوبارہ اسلامی نظام کے نفاذ کی جد و جہد کی طرف پلٹنا ہو گا تب ہی ہم دینی اور دنیوی کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔
مجلس پاکستان کے رکن سید ذیشان نے کہا کہ 1940ء کی قرار داد پاکستان کی روشنی میں اللہ نے ہمیں مملکت خدا داد پاکستان کا امین بنایا۔ دنیائے اسلام کی 57ریاستوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک اہم اور ممتاز مقام رکھتا ہے۔ ہم دنیائے اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہیں۔ ہمارے وطن میں تمام قدرتی وسائل موجود ہیں، ہماری افرادی قوت دنیا بھر میں اہم خدمات انجام دے رہی ہے۔ ہمیں اللہ نے دریا، سمندر، پہاڑ اور زراعت ہر قسم کے وسائل مہیا کئے ہیں لیکن آج ہم ملکی ترقی کے لئے موجود ان قدرتی وسائل کو کماحقہ استعمال کرنے کی بجائے غیروں کے رحم و کرم اور غیر ملکی بھیک یا امداد پر نظریں لگائے بیٹھے ہیں اور اصل منزل کو بھول چکے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں کرپشن کا دور دورہ ہے اور ملک ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہو چکا ہے۔ افسوس کہ تمام قدرتی وسائل کے باوجود آج ملک میں نہ پانی ہے، نہ چینی اور آٹا ہے نہ امن و امان ہے اور نہ ترقی ہے جبکہ ملک کو گروی اور بچے بچے یہاں تک کہ ہماری آنے والی نسلوں کو بھی مقروض بنا دیا گیا ہے۔
آفتاب بقائی نے ایم کیو ایم کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ عصبیت سے پاک پاکستان بنانے سے ہی ہم بھائی چارہ اور اخوت و ہمہ گیری کی کیفیت حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کیسا پاکستان دے کر جائیں گے کہ جس پر ہم فخر کر سکیں اور ہماری آنے والی آئندہ نسلیں بھی فخر کر سکیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ماضی اور حال پر نظر رکھتے ہوئے اپنے بہتر مستقبل کی فکر اور کوشش کریں تاکہ ہماری آئندہ نسلیں ہمارے کردار پر فخر کر سکیں جیسا کہ ہمارے بزرگوں نے ہمیں آزاد وطن دیا۔
انجینئر سراج الہدی صدیقی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ہم سب کا ماضی، حال اور مستقبل پاکستان سے وابستہ ہے۔ ہم دن رات پاکستان کے لئے سوچتے رہتے ہیں اور ہمارے دل پاکستان کے لئے دھڑکتے ہیں۔ ایک کلمہ ’’پاکستان کا مطلب کیا۔۔ لا الہ الا اللہ‘‘ کے لئے پکار اور جد و جہد کے نتیجے میں ہمیں آزادی کی عظیم نعمت حاصل ہوئی۔ ہم اگر استحکام پاکستان چاہتے ہیں تو اللہ، اس کے رسول صلی علیہ وسلم اور قرآن کے احکامات پر عمل پیرا ہوں۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن جیسے قومی ادارے کے خاتمے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک تعلیمی میدان میں پاکستان کو پیچھے کی طرف دھکیلنے کا عمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو تعلیم کے میدان میں آگے جانے کی بجائے تعلیم کے اس اہم ادارے کے خاتمے کی کوششوں کو ایک ظلم قرار دیا کیونکہ اگر ہم استحکام پاکستان چاہتے ہیں تو قوم کو تعلیمی میدان میں بلند مقام حاصل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ خلیج کی ریاستوں میں ہرملک کے انجینئرز کی ڈگریوں کی تصدیق اور ممبر شپ لازمی قرار دی گئی ہے اور پاکستانی تعلیمی ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی تصدیق تمام پاکستانی تعلیمی اداروں کی جانب سے جاری اسناد کے لئے اہم سنگ میل ہے لیکن افسوس کہ اس اہم ادارے کو بھی سیاست کی نذر کیا جا رہا ہے۔
مہمان خصوصی صدر مجلس پاکستان انجینئر رانا عبد الروؤف نے اپنے خطاب میں کہا کہ 23 مارچ کا دن ایک یادگار دن ہے جس روز قرار داد پاکستان پیش اور منظور ہوئی اور قوم آزادی کی کٹھن منزل کی جانب گامزن ہوئی اور بے شمار قربانیوں اور جدو جہد کے نتیجے میں یہ منزل حاصل ہو سکی۔ آج ہمیں اپنی آزادی کی حفاظت کے ساتھ ان مقاصد کے لئے کوشش کرنا ہے کہ جس سے ہماری آزادی برقرار رہ سکے ورنہ خدانخواستہ ہمارے اسلاف کی تمام قربانیاں اور شہادتیں رائیگاں جائیں گی اور خدانخواستہ ملک غلامی کے شکنجے میں نہ جکڑ لیا جائے۔ ہمیں فرقہ واریت کو ختم کر کے حقیقی آزادی کے لئے کمر بستہ ہو کر کام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر قسم کی نعمت میسر ہے لیکن مخلص قیادت کی کمی ہے۔ ووٹ ڈالتے وقت ہمیں خوف خدا کو سامنے رکھنے والوں کو کامیاب بنانا ہو گا۔ آج تجدید عہد کا دن ہے اور ہمیں اپنے عہد کی پابندی کرتے ہوئے قرار داد پاکستان پر کماحقہ عمل کرنا ہو گا۔ انہوں نے تمام شرکاء کا مختصر نوٹس پر پروگرام میں شرکت پر شکریہ ادا کیا اور مجلس پاکستان کی انتظامیہ کا بھی کہ جنہوں نے اس تقریب کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات کوششیں کیں۔ انہوں نے مملکت سعودی عرب اور خادم الحرمین الشریفین کا شکریہ ادا کیا کہ ہر موقع پر مملکت اور خادم الحرمین الشریفین کی جانب سے پاکستانی حکومت اور عوام کے لئے تعاون حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے مملکت سعودی عرب کی ترقی کے لئے بھی دعا کی۔
مجلس پاکستان کے سیکرٹری جنرل حافظ عبد الوحید فتح محمد نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض حسب معمول نہایت پر جوش، بھرپور ولولہ اور جذبہ کے ساتھ انجام دئیے اور اردو اور عربی ہر دو زبانوں میں اپنے منتخب اشعار اور دعاؤں سے پروگرام کو چار چاند لگا دئیے ۔ مجلس پاکستان کی جانب سے انجینئر سراج الہدی صدیقی کومملکت سعودی عرب اور پاکستان کے لئے خدمات انجام دینے کے اعتراف میں اعزازی شیلڈ دی گئی۔ پروگرام کا اختتام مولانا احمد جلیل کی پُر سوز دعا پر ہوا جس کے بعد شرکاء کو عشائیہ پیش کیا گیا۔۔۔


Learn CPR

Register in our Virtual Blood Bank (Only KSA)

Click to send your Classified ads

KSA Newsletter Archives - Read all about our community in KSA
Be United - Join the Community
©Copyright notice